Select Menu

ہندوستان

اہم خبریں

clean-5

شعرو شاعری

Islam

Iqtibasaat

History

Photos

Followers

Misc

Technology

» » روشن چراغ گل ہوگیا

روشن چراغ گل ہوگیا           -----------------------------             از ↔ مفتی محمد رضوان عالم قاسمی استاذ مدرسہ رحمانیہ سوپول بیرول ضلع دربھنگہ      〰〰〰〰〰〰〰〰مجھے آج ملک و ملت کی عظیم ترین دینی علمی سیاسی سماجی جماعتی صحافتی ادبی اور مذہبی و روحانی شخصیت نمونہ اسلاف حضرت الحاج مولانا محمد اسرارالحق صاحب قاسمی نوراللہ مرقدہ کے بارے میں چند سطور رقم کرتے ہوئے بے حد افسوس ہو رہا ہے کہ اب وہ ہمارے درمیان نہیں رہے بلا شبہ ان کے انتقال سے ایک روشن چراغ گل ہوگیا میرے دست و قلم بار بار ٹھہر جاتے ہیں کہ آخر مجھ جیسے چھوٹے کااس روشن سورج کے کسی گوشے پر کچھ رقم کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے مانند ہے کیونکہ حضرت مولانا کی ذات گرامی اپنے آپ میں ایک انجمن تھی ان کی زندگی خود ایک تحریک تھی ایک چھوٹے سے گاؤں اور سرکاری ریکارڈ کے مطابق ملک کے سب سے پسماندہ و کوردہ خطہ ضلع کشن گنج (سیمانچل ) میں آنکھیں کھولنے والے اس لعل نے کس قدر جدوجہد بھری داستان حیات ریکارڈ کراتے ہوئے مکتب و مدارس کی زندگی کو عبور کرکے اپنے ارادے و عزم کے مطابق پارلیمانی سفر تک کو سر کیا ابھی کل کی بات ہے مسلمانان ہند کی قدیم اور عظیم خدمت گزار باوقار جماعت، جمعیت علماء ہند کا گزشتہ 22 / نومبر 2018ء بروز جمعرات تاریخی شہر ارریہ میں تاریخ ساز صوبائی اجلاس زیر صدارت جانشین شیخ الاسلام آبروئے ملت اسلامیہ ہند حضرت مولانا سید محمد ارشد مدنی دامت برکاتہم تھا منتظمین کی دعوت پر احقر بھی شریک اجلاس تھا لاکھوں سامعین کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اور اسٹیج پر سیمانچل سمیت ملک بھر کے مشہور و معروف موقر علمائے کرام مشائخ عظام اور سیمانچل کے چاروں اضلاع کے تقریبا اکثر سابقہ و موجودہ ممبران پارلیمنٹ و اسمبلی جلوہ افروز ، اس درمیان بحیثیت مہمان خصوصی بعد نماز عشاء حضرت مولانا تشریف لائے تھوڑی توقف کے بعد ہی اجلاس کو اپنے بالکل سادہ انداز میں ملک کی آزادی اور آزادی کے بعد ملک کی تعمیر و ترقی میں مسلمانوں کی خدمات کا تذکرہ کرتے ہوئے خطاب کیا اور قومی یکجہتی پر زور دیاجمعیت علماء کی خدمات کو سراہا آخری دفعہ یہی ملاقات رہی آتے اور جاتے اسٹیج پر ہی سلام و مصافحہ رہا جاتے وقت میرے مخلص رفیق اور آج کے سیمینار و تعزیتی اجلاس کے محرک حضرت مولانا مفتی محمد انعام الباری قاسمی صاحب نے پوچھا حضرت سیمانچل میں کب تک قیام رہے گا میں نے اپنے کانوں سے سنا فرمایا انشاءاللہ ہفتہ دس دن ------- اور وہی ہوا ٹھیک دسویں دن کی آخری رات میں تین دینی جلسوں کو خطاب کیا صبح کو اخبارات میں ان کےبیانات اور مضامین لوگ پڑھ رہے ہیں لیکن اخبارات ہاتھوں میں آنے سے قبل کشن گنج سرکٹ ہاوس میں مقیم رات کے تقریبا 3/ بجے حضرت والا بیدار ہوئے تہجد کی نماز کیلئے وضو کیا بعد وضو سینے میں درد محسوس ہوا اپنے باڈی گارڈ کے کمرے میں گئے جگایا اور ان لوگوں سے کہا کہ لگتا اب میں دنیا میں نہیں رہوں گا آپ لوگوں کو مجھ سے کوئی تکلیف پہونچی ہو تو معاف کیجئے اور مجھے ڈاکٹر صاحب کے یہاں لے  چلئیے فورا گاڑی میں بیٹھایا گیا اور تھوڑی ہی دیر میں اپنے مالک حقیقی سے جا ملے انا للہ و انا الیہ راجعون حضرت مولانا محمد اسرارالحق صاحب کی ہمیشہ ہی یہ کوششیں رہی کہ تمام مسلمان بلا اختلاف مسلک و مشرب باہم اور سماجی و معاشرتی لحاظ سے غیر مسلموں سے بھی شیروشکر ہو کر زندگی گزاریں اختلافات سے پرہیز کریں اور اتحاد کا راستہ اپنائیں جسکا عکس حضرت مولانا کی تحریروں و تقریروں میں صاف جھلکتا ہے اور اللہ کا حکم بھی تمام مسلمانوں کیلئے یہی ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھام لو آپس میں اختلاف و انتشار کے ساتھ نہیں ورنہ تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی حضرت مولانا کی ہمیشہ یہ فکر رہی کہ مسلمان اور یہ پسماندہ علاقہ تعلیم کے میدان میں آگے بڑھے چنانچہ انہوں اس راہ صرف زبانی جمع خرچ سے کام نہیں لیا بلکہ اپنے خوابوں کو عملی شکل دینے کیلئے آل انڈیا ملی و تعلیمی فاونڈیشن قائم کیا اس کے ذریعے سے ملک کے تعلیمی اعتبار سے پسماندہ ریاست بنگال و جھارکھنڈ اور سیمانچل سمیت دہلی کے جھگی جھونپڑی والے حلقوں کو اپنی خدمات کا ہدف بنایا اور وہاں دینی عصری تعلیم کے بنیادی ادارے قائم کئے کشن گنج میں ملی گرلس اسکول اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شاخ کا قیام ایک انہونی سے کم نہیں     حضرت مولانا کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ عالم ربانی حضرت مولانا مفتی مظفر حسین رحمتہ اللہ علیہ سہارنپور اور حضرت مولانا محمد قمرالزماں صاحب رحمتہ اللہ علیہ الہ آباد سے اجازت و خلافت یافتہ ایک شیخ کامل، امام طریقت، جید عالم دین، کہنہ مشق سیاست داں ، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ، جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی، جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی کے کورٹ ممبر، عرصہ دراز تک جمعیت علماء ہند کے ناظم عمومی،    دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری کے

رائے محمد حارث Unknown

رائے محمد حارث عالم تعلق رکھتے ہیں۔ گزشتہ دو تین سال سے صحافت سے وابستہ ہیں ہندوستان اردو ٹائمز کلب رجسٹرڈ کے جنرل سیکریٹری ہیں۔
«
Next
Newer Post
»
Previous
Older Post

No comments:

اپنا تبصرہ تحریر کریں توجہ فرمائیں :- غیر متعلقہ,غیر اخلاقی اور ذاتیاتپر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, کسووال پریس کلب(رجسٹرڈ) ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز کسووال پریس کلب(رجسٹرڈ) کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں