مورخہ 19 دسمبر کو امتیاز احمد کریمی اردو ڈاٸریکٹر بہار سرکار نے بہار اردو اکادمی پٹنہ میں امریکہ سے آٸیں پروین شیر کے چوتھے شعری مجموعہ ” بے کرانیاں “ کے اجرا کی محفل سجاٸی اور انہیں اعجاز بخشا۔ شفیع مشہدی، علیم اللہ حالی ،ارمان نجمی ، اعجاز علی ارشد اور احتشام کوٹونوی نے کرچیاں کا اجرا کیا۔ پروفيسر اعجاز علی ارشد نے کرچیاں پر بہت ہی پُر مغز تبصرہ کیا ۔
پروین شیر پٹنہ آکر بہت خوش دِکھیں اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوٸے قدرے جذباتی ہوگٸیں انہوں نے بتایا کہ آگن میں بیلے کی کیاری کے درمیان کھاٹ پر مچھر دانی لگا کر خوشبو کے درمیان سونا یاد آتا ہے لیکن جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ آپ دوبارہ اپنی دھرتی پر آنا چاہینگی تو انہوں نے بہت صاف گوٸ سے بتایا کہ اب ممکن نہیں ہے اگر شوہر زندہ ہوتے تو شاید غور کرتی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میری شاعری میں یاسیت بہت ہے تو میں یہ کہنا چاہونگی کہ جب دل کے زخم منھ کھولتے ہیں تو فغاں تو باہر آٸنگی ہی
پروین شیر بنیادی طور پر ایک بہت اچھی آرٹسٹ ہیں وہ الفاظ سے بھی رنگوں کی طرح کھیلنے کا ہنر جانتی ہیں۔ان کے مجموعہ میں نظم کے ساتھ اس سے متعلق بہت خوبصرت آرٹ بھی بنایا ہے اور بہت ہی نفیس کاغذ پر شاٸع کیا ہے
دوسرے اجلاس میں ایک مخصوص مشاعرہ بھی ہوا جس میں شفیع مشہدی علیم اللہ حالی ارمان نجمی اور پروین شیر وغیرہ نے اپنی نظمیں پیش کیں
اس پروگرام کی نظامت اسلم جاوداں نے کی امتیاز احمد کریمی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اس خوبصورت پروگرام کے لٸے انکی جتنی بھی تعریف کی جاٸے کم ہے
No comments: